118

روبی میئر، ٹیلیفون آپریٹر جو ‘سپنوں کی رانی‘ مشہور ہوئی!

تقسیمِ سے قبل ہندوستان میں کئی غیر ملکی خاندان اور یہودی آباد تھے جن کی نسلیں یہاں پروان چڑھیں اور ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو اپنایا۔ انہی میں سے بعض نے تھیٹر اور فلم کی دنیا میں قدم رکھا اور نام پیدا کیا۔ روبی میئر بھی ان میںسے ایک تھی۔
کلکتہ اور بمبئی اس زمانے میں فلم سازی کے بڑے مراکز تھے۔ پنجاب کا شہر لاہور بھی فلم ساز اداروں اور باصلاحیت فن کاروں کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب عورتوں کا فلموں میں کام کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ مسلمان، ہندو اور سکھ گھرانوں کی لڑکیوں کے لیے بھی فلم انڈسٹری سے وابستہ ہونا آسان نہیں تھا۔ تھیٹر اور خاموش فلموں کے ابتدائی دور میں تو مرد فن کار ہی عورت کا کردار بھی نبھاتے تھے۔ اس وقت تھیٹر اور فلم ساز اداروں نے غیرمقامی لڑکے اور لڑکیوں کو آزمایا اور اپنی فلموں میں ہیروئن اور ہر قسم کے کردار آفر کیے۔
روبی میئر بغداد کے ایک یہودی خاندان کی اولاد تھی جس نے پونے میں آنکھ کھولی، جو ان دنوں بمبئی پریزیڈنسی کا حصّہ ہوا کرتا تھا۔ روبی میئر کا سنہ پیدائش 1907ءتھا۔
اس دور کے معروف فلم ساز ادارے کوہِ نور کے مالک نے نوجوان روبی میئر کو اپنی فلم میں ایک کردار آفر کیا۔ وہ اس یہودی لڑکی کی خوب صورتی سے متاثر ہوگئے تھے۔ اداکارہ بننے سے قبل یہودی نڑاد روبی میئر ایک ادارے میں ٹیلی فون آپریٹر کے طور پر کام کررہی تھی۔ فلم ساز ادارے کے مالک کا نام موہن بھاونانی تھا جنھیں اس لڑکی کو فلم کی آفر کرنے کے بعد انکار سننا پڑا۔ روبی میئر ایک ایسے خاندان کی فرد تھی جو اب ہندوستانی تھا۔ اسے یہاں کے ماحول اور لوگوں کے مزاج کا بخوبی علم تھا اور اسی لیے وہ جھجک رہی تھی۔ لیکن بھاونانی نے اسے سوچنے کی مہلت دی اور اپنی کوشش جاری رکھی۔ ان کا اصرار رنگ لایا اور روبی میئر نے اداکاری کے لیے ہامی بھر لی جب کہ وہ اس فن سے قطعی ناواقف تھی۔ اِسے سلوچنا کے نام سے خاموش فلم میں متعارف کروایا گیا۔ یہ تیس کی دہائی تھی اور بعد کے برسوں میں روبی میئر سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ہندوستانی اداکارہ بنی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں