35

سا نحہ پشاور،اے پی سی اور سےا ست

تحریر۔۔حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
30جنوری کی دو پہر نما زظہر کی ادا ئےگی کے دوران انسا نےت اور د ےن کے دشمنو ں نے پشاور مےں سو ل لا ئنز کی مسجد مےں خون کی ہو لی کھےلی۔خو د کش د ھما کے مےں84سے زائد معصو م شہر ےو ں نے جا م شہا دت نو ش کےا۔پو ر ے ملک کی فضا ءاب تک سو گوار ہے، اللہ پا ک شہدا ءکے در جا ت بلند کر ے ،زخمےو ں کو جلد صحت ےا بی کے پھو ل عطا ءہو ں۔پاکستان کے پاس ایسے کئی شواہد موجود ہیں جب کارروائی کرنے کے بعد کبھی کالعدم ٹی ٹی پی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں تو سرحد پار چلے جاتے ہیں جہاں انہیں پناہ حاصل ہے۔ اگر ایسا نہیں تو وہ پاکستان کے آرمی کے جوانوں کو یرغمال بنا کر افغانستان جانے کے لیےراستہ کیوں مانگتے ہیں؟ وہاں لازمی طور پر ان کے سہولتکار اور مددگار موجود ہیں جو ان کی حفاظت کے ضامن ہیں ۔
2021 میں جاری اعداد کے مطابق ایک اعشاریہ 45 ملین افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ جس میں 58 فیصد کے پی کے میں رہتے ہیں اور 23 فیصد بلوچستان باقی اسلام آباد سندھ اور پنجاب میں مقیم ہیں۔ جس میں 22 فیصد خواتین 25 فیصد لڑکیاں 25 فیصد مرد اور 28 فیصد لڑکے شامل ہیں۔یو این ایچ سی آر کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد 89 ہزار سے زائد لوگ پاکستان آئے۔ گزشتہ برس حکومت نے 14 لاکھ افغان مہاجرین کو ریفوجی کارڈز دئے اس کے بعد سے جب کا انکا ڈیٹا موجود ہے-آن میں کتنے دہشتگرد ہوسکتے ہیں کسی کو پتہ نہیں۔پاکستان نے عالمی سطح پر سیاسی اورمعاشی طور پر افغانستان کا ساتھ دیا۔پاکستان نے جس طرح ہر مشکل گھڑی میں افغانستان کی مدد کی دنیا کے کسی ملک حتٰی کہ افغانستان کے کسی دوسرے پڑوسی ملک نے ایسے مدد نہیں کی اور نہ ہی افغان پناہ گزینوں کو جگہ دی- آفغان طالبان کی خواتین پر پابندیوں کے نتیجے میں بہت سے افغان گھرانے پاکستان بچیوں کو تعلیم دلانے آئے- گزشتہ سال پاکستان نے سب سے زیادہ امپورٹ افغانستان سے کی جس سے افغان بھائیوں کی معاشی مشکلات کم ھوئیں۔پاکستان کو افغان بھائیوں کی مدد کرنے کی سزا بھی ملی بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا اور افغان طالبان اور امریکہ کا دوحہ میں معاعدہ میں پاکستان کے کردار کو دنیا بھر میں مشکوک بنا کر پیش کیا۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کو تنہا کرنے کی منظم کوشش کی گئی۔ اس تمام عرصے میں بھارت کھلم کھلا افغانستان میں اینٹی طالبان فورسسز کا ساتھ دیتا رہا اور ابھی بھی دے رہا ہے – ایسے میں افغان وزیر خارجہ کے بیانات افغانستان کے لیے بھت غلط نتائج لا سکتے ہیں کیونکہ بجائے دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی کرنے کے افغانستان میں دعشت گردوو کی پشت پناہی کی جا رہی ہے ۔
سا نحہ پشاور پر ہر دل ر نجےدہ، افسردہ اور غمگےن ہے۔ کیا کسی نے اس زخمی کی پکار نہیں سنی جس کی دل گےر آواز سینوں مےں پےو ست ہو گئی جو زخموں سے چور اپنی تکلیف نظر انداز کر کے ڈ اکٹرو ں سے کہتا رہا ”آ پ مجھے بچا لیں“ مےں اپنی بوڑھی والد ہ کی اکلو تی اولا د ہو ں،مجھے کچھ ہو گےا تو مےر ی والدہ کا کےا بنے گا؟ ماں میری جدائی کا صد مہ کےسے بر دا شت کر ے گی؟
وزےر اعظم مےا ں شہبا زشرےف نے حا لا ت کی سنگےنی اور نز اکت د ےکھتے ہو ئے قو می سطح پر سےاسی بیٹھک کا فےصلہ کیا۔9فروری کو آ ل پار ٹےز کا نفر نس کا واحد مقصد اتحا د ےگا نگت اور متحد ہ موقف کااظہار ہے۔افسوس سیاست دانوں نے اس اہم تر ےن سر گر می پر بھی پار ٹی سےا ست اور ذا تی پسند نا پسند کو اولےت دیئے رکھی ۔تحر ےک انصا ف کی اے پی سی مےں مشروط شرکت کی باتوں سے جو پےغا م جائے گا اس کا اند از شائد پی ٹی آئی کی لےڈ ر شپ کو نہیں ۔ قو می اتحا د اور قو می وحد ت وقت کا تقا ضا ہے اور ہم وقت کے اس مطالبے کو نظر اندا ز کر کے کس کو خو ش کر رہے ہیں؟
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستاں کا ہر ایک پیر و جواں بے تاب ہوجائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں