اسلام آباد(نیوزمارٹ ڈیسک)سپریم کورٹ نے نیب قوانین میں ترمیم کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پرریمارکس دیئے ہیں کہ نیب ترامیم سے براہ راست بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیسے ہو رہی ہے؟ کیا بجٹ پیش ہونے پر ہر دوسرا شخص عدالت آسکتا ہے کہ یہ غلط بنایا گیا؟عدالت ایگزیکٹیو کے بنائے قوانین میں تب مداخلت کر سکتی ہے جب وہ آئین سے متصادم ہو،چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون کا ایک بنچ مارک ہے جس سے نیچے لاقانونیت ہوتی ہے،اس بات پر ہم سب آمادہ ہیں کہ احتساب کا قانون ہونا چاہیے،اقوام متحدہ کا انسداد کرپشن کنونشن بہت واضح ہے،دیکھنا ہو گا کہ کیا ہم اقوام متحدہ کنونشنز کو اپنے آئین میں منتقل کر سکتے ہیں؟ عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔موجودہ نیب ترامیم سے کرپٹ ملزمان بری ہو کر مزے سے گھروں میں بیٹھے ہیں،تمام نیب کیسز احتساب عدالتوں کو بھیجے تو کئی افراد تمام الزامات سے بری ہوئے،کرپٹ افراد کے بری ہونے سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست بنیادی ہوئے ہیں۔ بعد ازاں عدالت عظمی نے خواجہ حارث کو اپنے دلائل 17 نومبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل 15 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔
