لاہو ر(نیوزمارٹ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے متعلق کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پنجاب میں90روز کے اندر الیکشن کرا ئے جائیں‘ ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہئے الیکشن کمیشن کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنا ہو گی قبل ازیں،الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ دے گابلکہ الیکشن کی تاریخ گورنر یا صدر نے دینی ہے،ہمیں الیکشن کرانے کے لیے 14بلین کی ضرورت ہے ،جب تک فنڈ نہیں ملتے کیسے الیکشن کرا سکتے ہیں؟جبکہ گورنر پنجاب کے وکیل نے درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگر گورنر اسمبلی کی تحلیل کا حصہ نہ بنے ہوں تو الیکشن کی تاریخ دینا بھی ان کی ذمے داری نہیں،تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر، صدر اور الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کے ذریعے الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں، اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی، تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے فنڈز کی عدم دستیابی کا معاملہ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بار بار فنڈز کی بات ہورہی ہے، ایسا کرتے ہیں کہ ٹیلی تھون کر لیتے ہیں،اگر پیسوں کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوسکتے تو عالمی سطح پر پاکستان کا امیج کیا جائے گا۔جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس جواد حسن نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے لئے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر سمیت ایک ہی نوعیت کی متعدد درخواستوں پر سماعت کی۔صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل ، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان ، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے انتخابات کرانے کے لیے پیسے نہیں ،یہ بیان انتہائی غیر سنجیدہ ہے ، الیکشن کمیشن کا یہ بیان بین الاقوامی سطح پر مضحکہ خیز ہے۔اگر پیسوں کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوسکتے تو عالمی سطح پر پاکستان کا امیج کیا جائے گا۔یہ ملک ہمارا ہے، ہم نے یہاں ہی رہنا ہے۔تحریک انصاف نے فنڈز کی عدم دستیابی کا معاملہ ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی استدعا کردی۔وکلائ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس جواد حسن نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
